how to remove date from blogger post url صحت - Biology World Information

This will provide information on large topics, such as reflexes or biology subject

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]




صحت



آپ کی صحت کا بہت زیادہ دارومدار، آپ کی خوراک پر ہے۔ کھانے کی سینکڑوں ریسیپیز ہوتی ہیں، مگر خوش قسمتی سے ہر قسم کے کھانے میں یہی 6 اجزاء پائے جاتے ہیں۔

1۔ پروٹین
2۔ کاربوہائیڈریٹس
3۔ فیٹس
4۔ وٹامنز
5۔ منرلز یا نمکیات
6۔ پانی

اگر آپ کی غذا میں یہ سارے اجزاء شامل ہوں مگر ان کا تناسب درست نہ ہو تو آپ کی صحت مسائل کا شکار ہو جائے گی۔ بھر پور صحت کے لئے ان کی متوازن مقدار لینا ضروری ہے۔ اس ضمن میں یہ چند نکات ذہن نشین کر لیجئے۔

1۔ مردوں کو دن بھر میں 2500 سے 3000 کیلوریز درکار ہوتی ہیں۔ جبکہ خواتین کو 2000 سے 2500 کیلوریز درکار ہوتی ہیں۔

2۔ کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین کے ایک گرام میں چار چار کیلوریز ہوتی ہیں۔ جبکہ چکنائی یا فیٹ کا ایک گرام 9 کیلوریز فراہم کرتا ہے۔

3۔ کاربوہائڈریٹ سے 55 فیصد کیلوریز لینا ضروری ہے۔ اس کے اہم ذرائع گندم، چاول، آلو، سبزیاں اور پھل ہیں۔

4۔ پروٹین سے 15 فیصد کیلوریز حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔ اس کے اہم ذرائع گوشت، انڈہ، دودھ، دالیں اور لوبیا ہے۔

5۔ فیٹس سے 30 فیصد کیلوریز حاصل کی جاتی ہیں۔ اس کی کثیر مقدار مکھن، گھی، کوکنگ آئل، پنیر، مارجرین اور کریم میں پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کم مقدار میں دودھ، انڈے اور گوشت میں بھی ہوتی ہے۔

6۔ منرلز، پانی اور وٹامنز میں زیرو کیلوریز ہوتی ہیں مگر یہ جسمانی افعال کو باقاعدہ رکھنے میں بہت اہم ہیں۔

7۔ منرلز سبزیوں، پھلوں اور ڈرائی فروٹس میں پائے جاتے ہیں۔

8۔ وٹامنز بھی پھلوں سبزیوں، ڈرائی فروٹس، گندم کی بھوسی اور دودھ اور انڈے میں پائے جاتے ہیں۔

9۔ پانی کی ضروری مقدار آٹھ تا دس گلاس روزانہ ہے۔

ان بنیادی نکات کو جاننے کے بعد، اب ہم آتے ہیں کہ روزانہ کا ڈائٹ پلان کس طرح ترتیب دیں اور اس کے رہنما اصول کیا ہیں۔

🔹ڈائٹ پلان کے اہم اصول🔹

1۔ کھانا جب بھی کھائیں، کچھ معدہ خالی رکھیں۔ بسیار خوری کی اہم علامت، پیٹ میں گیس کا بننا ہے۔ اگر آپ گیس کے مسئلہ سے دوچار ہیں تو سمجھ لیجئے کہ آپ ضرورت سے زیادہ خوراک لے رہے ہیں یا آپکی خوراک غیر متوازن ہے یا کھانا کھاتے ہی لیٹ جاتے ہیں۔

2۔ لنچ اور ڈنر کے ساتھ سبزیوں کے سلاد کا استعمال کریں، خصوصاً لنچ میں ٹماٹر، پیاز، کھیرا یا ککڑی، گاجر یا مولی یا گوبھی، شملہ مرچیں وغیرہ جو بھی دستیاب ہو ضرور لیں۔

3۔ کھانے سے فوراً پہلے یا بعد پھل نہ کھائیں۔ پھل کھانے کا سب سے بہترین وقت ناشتے سے دو تین گھنٹے بعد یا سہ پہر پانچ یا چھ بجے کا وقت ہے۔

4۔ فرائڈ یا میٹھی اشیاء مثلاً سموسے، چپس، فرنچ فرائز، پکوڑے، بسکٹ، کیک، پیسٹری، مٹھائی، جلیبی وغیرہ سے حتی الامکان گریز کریں۔ یہ سلو پوائزن سے کم نہیں۔ ان کی عادت نہ بنائیں۔ کبھی کبھار لینے میں کوئی حرج نہیں۔

5۔ کھیرا، گاجر، مولی، ککڑی وغیرہ جب بھی مل جائیں، ان کا کوئی نقصان نہیں۔

6۔ کم مٹھاس والے پھل مثلاً جامن، آڑو، خوبانی، پپیتا، چیری، موسمی، خربوزہ، آلو بخارا، سیب، ناشپاتی وغیرہ جتنا دل کرے کھائیں۔ باقی پھل بھی کھا سکتے ہیں۔

7۔ ہفتے میں ایک بار مچھلی ضرور کھائیں۔ مگر فرائی کرنے کی بجائے اسٹیم یا گرل کر کے۔ مہنگی مچھلی نہ خرید سکیں تو چھوٹی سستی مچھلی میں بھی اتنی ہی غذائیت ہوتی ہے۔

8۔ بازاری کھانے خصوصاً بار بی کیوز، چرغہ، فاسٹ فوڈز، برگرز، پیزا وغیرہ صحت کے بہت بڑے دشمن ہیں۔ دشمنوں سے کبھی کبھار دو دو ہاتھ کرنے کی اجازت ہے۔

9۔ ہفتے میں دو دن گوشت استعمال کریں، خصوصاً چکن کا۔ دو دن دالیں یا لوبیا یا چنا اور تین دن سبزی پکائیں۔ روٹی یا چاول کی کوئی قید نہیں۔

10۔ سفید آٹا استعمال کرنے کی بجائے چکی کا بھوسی ملا آٹا استعمال کریں۔ اس میں فائبرز کی بڑی مقدار ہوتی ہے۔

11۔ کھانا پکانے کے لئے گھی کی بجائے اچھے برانڈ کا کوکنگ آئل استعمال کریں۔

12۔ ہو سکے تو روزانہ ایک گلاس دودھ یا ایک پیالہ دہی استعمال کریں۔ ناشتے میں لیں تو سب سے بہتر ہے۔

13۔ کولڈ ڈرنک اور مصنوعی جوسز کا استعمال بہت کم کریں۔

14۔ رنگین غذاؤں مثلا کیچپ، جوسز، مٹھائیوں وغیرہ میں مضر صحت کیمیکلز کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ ان کے ساتھ کیا سلوک کرنا ہے، آپ خود سمجھدار ہیں۔

15۔ رات کا کھانا، سونے سے کم از کم دو گھنٹہ پہلے کھا لیں۔

16۔ چائے یا کافی کا استعمال دن میں دو مرتبہ سے زیادہ مت کیجئے۔ پھیکی چائے کی عادت ڈالیں، شروع میں بہت بری لگے گی مگر پھر اچھی لگنا شروع ہوجائے گی۔

No comments:

Post a Comment

Click Here